Urdu Poetry – Urdu Shayari – Best Poetry In Urdu

Urdu Shayari – Best Poetry In Urdu


Irfan Siddiqi, known for his Urdu poetry, is celebrated for his profound and introspective verses that delve into themes of love, loss, and the complexities of human emotions. His poetry is characterized by its lyrical beauty and deep philosophical undertones, reflecting a keen understanding of life’s transient nature. Siddiqi’s work often explores the fragility of relationships and the enduring impact of memory, weaving together imagery that resonates with readers on a profound emotional level.


Hausle Zindagi Ke Dekhte Hain


Love Poetry – Best Romantic Shayari in Urdu


In his poetry, Irfan Siddiqi employs a rich and evocative language that captures the nuances of human experiences with a unique sensitivity. His verses are imbued with a sense of nostalgia and longing, evoking a yearning for connection and understanding in a world marked by constant change and uncertainty. Siddiqi’s style is marked by its simplicity and clarity, allowing readers to easily relate to the sentiments expressed in his poems, which often evoke a deep sense of empathy and introspection.

Irfan Siddiqi’s contribution to Urdu poetry lies not only in his poetic craftsmanship but also in his ability to touch upon universal truths through his art. His poems resonate with readers from diverse backgrounds, transcending cultural boundaries to evoke shared emotions and experiences. Siddiqi’s work continues to inspire and captivate audiences, offering a timeless reflection on the human condition and the enduring power of poetry to illuminate the depths of our innermost thoughts and feelings.


ادھر سے آج وہ گزرے تو منہ پھیرے ہوئے گزرے

اب ان سے بھی ہماری بے کسی دیکھی نہیں جاتی

کھلتے ہیں دل میں پھول تری یاد کے طفیل
آتش کدہ تو دیر ہوئی سرد ہو گیا

پکارتے تھے مجھے آسماں مگر میں نے
قیام کرنے کو یہ خاک داں پسند کیا

اٹھ کر ترے در سے کہیں جانے کے نہیں ہم
محتاج کسی اور ٹھکانے کے نہیں ہم

آنکھ رہزن نہیں تو پھر کیا ہے
لوٹ لیتی ہے قافلہ دل کا

اٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیے

کہ نیند شرط نہیں خواب دیکھنے کے لیے

بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہے

اسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے

ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے

رنج کم سہتا ہے اعلان بہت کرتا ہے

رات کو جیت تو پاتا نہیں لیکن یہ چراغ

کم سے کم رات کا نقصان بہت کرتا ہے

تم پرندوں سے زیادہ تو نہیں ہو آزاد

شام ہونے کو ہے اب گھر کی طرف لوٹ چلو

بدن کے دونوں کناروں سے جل رہا ہوں میں

کہ چھو رہا ہوں تجھے اور پگھل رہا ہوں میں

ہم تو رات کا مطلب سمجھیں خواب، ستارے، چاند، چراغ

آگے کا احوال وہ جانے جس نے رات گزاری ہو

جو کچھ ہوا وہ کیسے ہوا جانتا ہوں میں

جو کچھ نہیں ہوا وہ بتا کیوں نہیں ہوا

سر اگر سر ہے تو نیزوں سے شکایت کیسی

دل اگر دل ہے تو دریا سے بڑا ہونا ہے

تم سنو یا نہ سنو ہاتھ بڑھاؤ نہ بڑھاؤ

ڈوبتے ڈوبتے اک بار پکاریں گے تمہیں

عجب حریف تھا میرے ہی ساتھ ڈوب گیا

مرے سفینے کو غرقاب دیکھنے کے لیے

ہمیں تو خیر بکھرنا ہی تھا کبھی نہ کبھی

ہوائے تازہ کا جھونکا بہانہ ہو گیا ہے

ایک لڑکا شہر کی رونق میں سب کچھ بھول جائے

ایک بڑھیا روز چوکھٹ پر دیا روشن کرے

شمع خیمہ کوئی زنجیر نہیں ہم سفراں

جس کو جانا ہے چلا جائے اجازت کیسی

تم سے ملے تو خود سے زیادہ

تم کو اکیلا پایا ہم نے

میرے ہونے میں کسی طور سے شامل ہو جاؤ

تم مسیحا نہیں ہوتے ہو تو قاتل ہو جاؤ

Share
Scroll to Top