Love Poetry in Urdu Text
Love poetry in Urdu Text, often referred to as “shayari,” is a rich and timeless tradition that encapsulates the complexities of human emotions, particularly those of love and longing. Rooted in the poetic heritage of South Asia, Urdu love poetry is characterized by its profound depth of expression and lyrical beauty. Poets like Mirza Ghalib, Allama Iqbal, and Faiz Ahmed Faiz have left an indelible mark on this genre, crafting verses that resonate with readers across generations.
For More Urdu Poetry And Quotes: The Quotes News
At the heart of Urdu love poetry lies the exploration of love in its myriad forms – from the intoxicating ecstasy of newfound love to the agonizing pangs of unrequited affection. Themes of separation, longing, and the eternal quest for union with the beloved are recurrent motifs that permeate through these verses. Poets often employ intricate metaphors and allegories to convey the intensity of emotions, drawing inspiration from nature, mythology, and everyday experiences.
Urdu love poetry not only serves as a means of personal expression but also as a cultural touchstone, reflecting the societal norms and values of its time. Its enduring popularity transcends geographical boundaries, with enthusiasts from diverse backgrounds finding solace and inspiration in its verses. Whether recited in intimate gatherings or shared on social media platforms, Urdu love poetry continues to evoke a sense of nostalgia and enchantment, reaffirming the timeless allure of love in all its glory.
میں جذب کرلوں ساری تھکاوٹیں تیری
تو ایک بار میرے بازووں میں آ تو سہی
ہوش کس کو کہاں ہوتا ہے
روبرو جب وہ مہرباں ہوتا ہے
نشہ کیا ہوتا ہے تجھے کیا پتا
کبھی یار کے لبوں پر لب رکھ کر تو دیکھو
تیرے نام سے جانے گی دنیا مجھے”
“میرا ہونا تیرے ہونے کی نشانی ہو گی
تیرے دیدار پر اگر میرا اختیار ہوتا”
“یہ روز روز ہوتا اور بار بار ہوتا
میں حسابوں میں اب نہیں پڑتا
تمہیں بس بے حساب چاہتا ہوں
میں رنگت ہوں تیرے چہرے کی
تو جتنا خوش ہوگا میں نکھرتی جاؤں گی
ملاقاتیں نہیں ممکن احساس ہے لیکن”
“تمہیں ہم یاد کرتے ہیں بس اتنا یاد رکھنا تم
ستارے توڑ کر لانے کی کیا ضروت ہے۔
ستارے خود ڈو کر آئے وو اِتنا خوبصورت ہے۔
لا جواب فرمائش ہےاس دل کی
پھر سے محبت کرنی ہے اور تم سے کرنی ہے۔
میرا لہجہ میری باتیں بہت ہی عام ہے لیکن
میرا جزبہ پاک ہے میری محبت خاص ہ۔
محبّت محتاج کہاں حسن اورجوانی کی؟
میں توعمر کےہر عہد میں چاہو گا تمہیں
یہ فطرت یہ عداوتیں یہ اندازِ گفتگو
سنبھل جاو تم تمہیں محبت ہو رہی ہے۔
جو شخس تیری تصویرسے ہی مہک جائے
سوچ تیری دیدار میںاُس کا کیاحال ہو گا؟
پیار محبت کا تو پتہ نہیں
لیکن ہاں وہ میری لاڈلی بہت تھی
چاند تارا بنا کے تیرے گالوں پر
پاکستان کو چومنے کو جی چاہتا ہے۔
نہ تجھے خبر ہوئی نہ زمانہ سمجھ سکا
ہم چپکے چپکے تجھے پرکۓ بار مر گۓ
محبت کی سب سےبڑی خامی یہ ہے۔
کے برسوں گُزارجانے کےبعد بھی محبّت ہی رہتی ہے۔
لگا کر عشق کی بازی سنا ہے دل دے بیٹھے ہو
محبت مار ڈالے گی ابھی تم پھول جیسے ہو
محسوس کر ہمین خود میں
تیری سانسو میں رہتے ہیں ہم