Jaun Elia Shayari, Urdu
Jaun Elia was a renowned Pakistani Urdu poet and philosopher known for his distinctive and introspective style of poetry. His work often delved into themes of existentialism, love, despair, and the complexities of human emotions. Elia’s poetry carries a profound sense of melancholy and disillusionment, reflecting a deep understanding of life’s struggles and uncertainties. He employed a unique blend of classical Urdu diction infused with modern sensibilities, making his poetry both accessible and thought-provoking to readers.
Sad Jaun Elia Poetry in Urdu Text
Elia’s poetry often grapples with existential questions and the futility of existence. Through his verses, he explores the transient nature of life, the inevitability of suffering, and the elusive quest for meaning. His philosophical inquiries into the human condition resonate deeply with readers, offering a poignant reflection on the human experience and the emotional turmoil that accompanies it.
ہائے مجھے چَین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہاں میں کیا؟
کل پر ہی رکھو وفا کی باتیں
!میں آج بہت بُجھا ہوا ہوں
اب کی بار اس کا ہدف میری انا تھی
!سو صلح کا پرچم جلا دیا میں نے
کبھی چاند اس نے کہا مجھے
!کبھی آسماں سے گرا دیا
تیرے جانے کے بعد بھی میں نے
!تیری خو شبو سے گفتگو کی ہے
تھی کسی شخص کی تلاش مجھے
!میں نے خود کو ہی انتخاب کیا
آ بسے ہیں تیرے دیار سے دور
!رہنے والے تو ہم وہیں کے ہیں
پل قیامت کے سود خوار ہیں جون
!یہ ابد کی کمائی کرتے ہیں
کیوں شکن ڈالتے ہو ماتھے پر
!بھول کر آ گئے ہیں، جاتے ہیں
کر کے اک دوسرے سے عہدِ وفا
!آؤ، کچھ دیر جھوٹ بولیں ہم
حال یہ ہے کہ اپنی حالت پر
!غور کرنے سے بچ رہا ہوں میں
اتنی شدّت کی بغاوت ہے میرے جذبوں میں
!میں کسی روز محبت سے مکر جاؤں گا
چاند تارے بلاوجہ خوش ہیں
!میں تو اور کسی سے مخاطب ہوں
وحشتوں کابسیراہے مجھ میں
!آج کل مجھ سے اجتناب کیجیئے
میں تمہارے ہی دم سے زندہ ہوں
\!مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو
آپ اب پوچھنے کو آئے ہیں
!دِل میری جان مر گیا کب کا
خواہشیں دل کا ساتھ چھوڑ گئیں
!یہ اذیت بڑی اذیت ہے
ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد
!دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں
اِک تیری برابری کے لئے
!خو د کو کتنا گِرا چُکا ہوں میں
بات یہ ہے کہ لوگ بدل گئے ہیں
!ظلم یہ ہے کہ وہ مانتے بھی نہیں
غیر کے دل میں ا گراُترنا تھا
!میرے دل سے اُترگئے ہوتے
جرم میں ہم کمی کریں بھی کیوں
!تم سزا بھی تو کم نہیں کرتے
بولتے کیوں نہیں میرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا ؟ ؟
کون اس گھر کی دیکھ بھال کرے
!روزاک چیز ٹوٹ جاتی ہے
میں کیا بتاؤں کسی بے وفا کی مجبوری
!کبھی خیال جو آیا تو آنکھ بھر آئی
کیا میں اسکو تیری تلاش کہوں..؟
!دل میں اک شوق ہے جدائی کا
جانے کیا وا قعہ ہے ہو نے کو
!جی چا ہتا ہے رونے کو
سو چتا ہوں کبھی کبھی یوں ہی
!آ خر ہرج کیا تھا،اسے منا نے میں
آج میں خود سے ہوگیامایوس
!آ ج میرا اک یارمرگیا
اے شخص میں تیری جستجومیں
!بے زارنہیں ہوں، تھک گیا ہوں
آج مجھ کو بہت برا کہہ کر
!آپ نے نام تو لیا میرا
ہَم تو آئے تھے ارض مطلب کو
!اور وہ احترام کر رہے ہیں
نہیں معلوم کیا سازش ہے دِل کی
!کے خود ہی مات کھائی جا رہی ہے
میں چاہتاہوں کہ اک حسین لڑکی
!میرے عشق میں خود کشی کرلے
اور تو کچھ نہیں کیا میں نے
!اپنی حا لت خراب کرلی ہے