Best Jaun Elia Poetry & Ghazal
Jaun Elia Poetry (1931-2002) was a prominent Urdu poet known for his unconventional style and thought-provoking verses. Unlike many classical Urdu poets, Elia’s poems didn’t shy away from portraying the complexities of modern life, including themes of love, loss, rebellion, and disillusionment.
John Elia Poetry – Best Jaun Eliya Shayari In Urdu With Sad DP
Sad Poetry In Urdu Text 2 Lines SMS Sad Shayari 2024
His work is characterized by raw honesty and a willingness to challenge societal norms. He often employed irony and wordplay to create a sense of depth and ambiguity in his poems. Elia’s unconventional approach resonated with many, particularly younger audiences, who found his poetry a refreshing departure from traditional Urdu verse.
Jaun Elia’s legacy is one of challenging convention and pushing the boundaries of Urdu poetry. His work continues to be admired for its honesty, wit, and insightful exploration of the human condition.
بے گلہ ہوں میں اب بہت دن سے
وہ پریشان ہو گئی ہو گی
جون_ ایلیا
وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھے
اب بھی ہوں میں تری امان میں کیا
جون ایلیا
ہاں ٹھیک ہے میں اپنی انا کا مریض ہوں
آخرمیرے مزاج میں کیوں دخل دے کوئی
جون ایلیا
کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی
تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا
جون ایلیا
کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں
جون ایلیا
مجھ سے بچھڑ کر بھی وہ لڑکی کتنی خوش خوش رہتی ہے
اس لڑکی نے مجھ سے بچھڑ کر مر جانے کی ٹھانی تھی
جون ایلیا
آج بہت دن بعد میں اپنے کمرے تک آ نکلا تھا
جوں ہی دروازہ کھولا ہے اس کی خوشبو آئی ہے
جون ایلیا
کیا میں آنگن میں چھوڑ دوں سونا
جی جلائے گی چاندنی کب تک
جون ایلیا
زلیخائے عزیزاں بات یہ ہے
بھلا گھاٹے کا سودا کیوں کریں ہم
جون ایلیا
کیا کہا عشق جاودانی ہے
آخری بار مل رہی ہو کیا
جون ایلیا
سب سے پر امن واقعہ یہ ہے
آدمی آدمی کو بھول گیا
جون ایلیا
ہم نہ جیتے ہیں اور نہ مرتے ہیں
درد بھیجو نہ تم دوا بھیجو
جون ایلیا
میں تمہارے ہی دم سے زندہ ہوں
مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو
جون ایلیا
تم کو جہان شوق و تمنا میں کیا ملا
ہم بھی ملے تو درہم و برہم ملے تمہیں
جون ایلیا
ہماری ہی تمنّا کیوں کرو تم
تمہاری ہی تمنّا کیوں کریں ہم
جون ایلیا
تری بانہوں سے ہجرت کرنے والے
نئے ماحول میں گھبرا رہے ہیں
جون ایلیا
تم کو اپنایا تھا تم کو چھوڑ بھی سکتا ہوں میں
بت بناتا ہی نہیں ہوں توڑ بھی سکتا ہوں میں
جون ایلیا
ہم نے حصے میں صرف غم پایا
آج یوں قسمتیں ہوئی تقسیم
جون ایلیا
تو قیامت کا بے مروت ہے
میں ترا ہمنشیں نہیں ہوتا
جون ایلیا
جانے کن اندھیروں میں تم نے چھاؤنی کی ہے
تم اجڑنے والے تو خواب تھے اجالوں کے
جون ایلیا
دل کی ہر بات دھیان میں گزری
ساری ہستی گمان میں گزری
جون ایلیا