Poetry In Urdu 2 Lines Deep
Poetry In Urdu 2 Lines Deep embedded in the rich cultural tapestry of South Asia, is renowned for its lyrical beauty and emotional depth. This poetic tradition, which spans several centuries, is characterized by its use of metaphors, similes, and allegorical themes, often exploring love, loss, beauty, and the mystic. The language’s innate musicality and the influence of Persian literature have significantly shaped Urdu poetry, making it a revered art form that resonates with a wide audience.
For More Poetry And Quotes: The Quotes News
One of the distinguishing features of Urdu poetry is the “ghazal,” a poetic form consisting of rhyming couplets and a refrain, each line standing as a profound thought. Ghazals often delve into themes of unattainable love and divine beauty, capturing the complexities of the human heart. Prominent poets such as Mirza Ghalib and Faiz Ahmed Faiz have immortalized this form, infusing their verses with deep philosophical insights and social commentary.
Urdu poetry also includes other forms like the “nazm,” which is more structured and narrative, often used to express socio-political themes. The adaptability of Urdu poetry has allowed it to evolve with changing times, embracing modern themes while preserving classical influences. Contemporary poets continue to explore new dimensions, ensuring that Urdu poetry remains a vibrant and dynamic part of literary expression.
میرا لہجہ میری باتیں بہت ہی عام ہیں لیکن
میرا جذبہ پاک ہے میری محبت خاص ہے
ایک تیرا ہی تو خیال ہے میرے پاس
ورنہ اکیلے بیٹھ کر کون مسکراتا ہے
کچھ نہیں تھا میرے پاس اور پھر
آپ کو نعمت خاص بنا کر بھیجا گیا
لوگ تکتے ہی رہے آسمانوں میں ہائے
ہم نے زلفوں میں چاند دیکھا
دعا ہے اسے کوئی چوٹ نا آئے
میرا یار گرا ہے میری نظروں سے
اے زندگی کتنے شکوے ہیں لوگوں کو تجھ سے
اور اک موت ہے جس پر سب جان دیتے ہیں
جو بنا دیکھے اور بنا ملے ہوتی ہے
وہ محبت خدا کی نعمت ہوتی ہے
دن تو کٹ جاتا ہے دنیا تیرے ہنگاموں میں
رات جب خود نہیں کٹتی تو مجھے کاٹتی ہے
شامیں ٹھنڈی ہو جائیں تو اس شخص سے کم کم ملنا
اکثر موسم سرما میں محبتوں کو زوال آتے ہیں
موسم جو ذرا سا سرد ہوا
پھر وہی پرانا درد ہوا
چلتے چلتے جب روک کر دیکھا تو معلوم ہوا
کہ رشتہ بس میرے چلنے سے چل رہا تھا
پہلے تو بس بیٹیاں ہی پردیسی ہوتی تھیں
اب تو بیٹے بھی پردیسی ہو جاتے ہیں
تو مجھے ملے یہ میرا مقدر نہیں
میں تجھے کسی اور کا ہونے دوں یہ ستم نہیں
تیرے روٹھنے سے دنیا لگتی ہے ویران
اے دل ناداں کدھر ہے تیرا دھیان
تیرے چہرے کی زیارت میسر ہو جو مجھے
تو پھر میں صبح و شام چاند سورج کیوں دیکھوں
یہ جو تم مڈراتے ہو تتلیوں کی طرح میرے ارد گرد
ہائے میرا دل کھل اٹھائے پھولوں کی طرح
تمہارے بعد ٹھکانے پہ کیسا رہتا دل
تمہارے بعد ٹھکانے پہ کچھ رہا ہی نہیں
اب میں کیوں تڑپوں اس سے ملاقات کی خاطر
اس کا خوابوں میں انا مجھے مطمئن کر جاتا ہے
وقت آپ کو بتا دیتا ہے کہ
لوگ کیا تھے اور آپ کیا سمجھتے تھے