Sad Poetry In Urdu – Best Shayari
“مزید اس طرح کی شاعری حاصل کرنے کے لئے ہماری ویب سائٹ کو فالو کریں۔ شکریہ۔”
Sad Poetry In Urdu has a rich tradition of expressing a wide range of emotions, and sadness is a theme that resonates deeply with readers. Sad Urdu poetry, often referred to as “ghamgeen shayeri,” delves into the complexities of loss, heartbreak, longing, and unfulfilled desires. It provides a powerful outlet for expressing these emotions and offers a sense of solace to those who find themselves in similar situations.
Sad Poetry About Love in Urdu/Hindi “Sad Shayari About Love in Urdu/Hindi Text SMS And images.
Jaun Elia Shayari, Urdu Ghazal Text
The beauty of sad Urdu poetry lies in its evocative imagery and use of metaphor. Poets employ symbolism from nature, everyday objects, and historical references to paint a vivid picture of the emotional state. Common themes include the pain of separation, the fleeting nature of life, and the weight of unfulfilled dreams.
Sad Urdu poetry isn’t just about wallowing in sorrow. It can also be a cathartic experience, allowing readers to confront their own emotions and find a sense of acceptance. The lyrical quality of the language and the shared cultural references create a sense of community and understanding for those experiencing sadness.
وقت بدل دیتا ہے زندگی کے سبھی رنگ
کوئی چاہ کے اپنے لیے اداسی نہیں چنتا
مناسب سمجھو تو صرف اتنا بتا دو
دل بے چین ہے کہیں تم اداس تو نہیں
جگر ہوجائے گا چھلنی یہ آنکھیں خون روئیں گی
بے فیض لوگوں سے نبھا کے کچھ نہیں ملتا
ہاں توڑ دیا وہ شیشہ آج میں نے
ہنس رہا تھا مجھ پر کچھ زیادہ
مجھ سے کہتی ہے تیرے ساتھ رہونگی
بہت پیار کرتی ہے مجھ سے اداسی میری
اور کچھ بھی نہیں سبب میری اداسی کا
لو کرتا ہوں اقرار مجھے تم یاد آتے ہو
اے حاصل خلوص بتا کیا جواب دوں
دنیا یہ پوچھتی ہے کہ میں کیوں اداس ہوں
اداس لوگ یونہی نہیں مسکراتے
غموں سے چھین کر لاتے ہیں ہنسی اپنی
اب تو ہمیں ہمیشہ اداس ہی رہنا ہے
اس دل سے نکل گیا کوئی
اس کی دوری نے چھین لی ہنسی مجھ سے
اور لوگ کہتے ہیں بہت سدھر گیا ہوں میں
ذرا سا خوش کیا ہوئے
قسمت کو ہی برا لگ گیا
میری اجڑی ہوئی نگری کو یونہی اداس رہنے دو
خوشیاں راس نہیں آتی مجھے پریشان رہنے دو
اندر سے مرجھا گئے ہیں
اوپر سے لوگ مجھے کھلتا گلاب کہتے ہیں
چلا گیا تو کبھی لوٹ کے نہیں آوں گا
اس قدر نہ ستاو بہت اداس ہوں آج کل
عرصہ ہوا کسی نے پکارا نہیں مجھے
شاید کسی کو میری ضرورت نہیں رہی
اداس دل ہے مگر ہر کسی سے ہنس کے ملتے ہیں
یہی ایک فن سیکھا ہے بہت کچھ کھونے کے بعد
غضب کا پیار تھا اس کی اداس آنکھوں میں
محسوس تک نہ ہوا کہ ملاقات آخری ہے
اب مسکرانا تو میری مجبوری بن گئی ہے
اداس ہونگے تو لوگ سمجھیں گے کہ ہم محبت میں ہار گئے